فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ
ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑکاٹ دی جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔“ (٧٢)
[٧٦] قوم عاد پر ٹھنڈی آندھی کا عذاب :۔ جب اس قوم کی سرکشی انتہا کو پہنچ گئی اور حضرت ھود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کا چیلنج دے دیا تو ان پر تیز آندھی کا عذاب آیا جس میں شدید ٹھنڈک تھی۔ یہ آندھی ان کے زمین دوز گھروں میں گھس گئی اور مسلسل آٹھ دن اور سات راتیں چلتی رہی اور اس نے اس قوم کے ایک ایک فرد کو ان کے اپنے گھروں ہی کے اندر ہلاک کر ڈالا اور وہ تن و توش رکھنے والی اور اپنی قوت و طاقت پر گھمنڈ کرنے والی قوم اپنے گھروں میں یوں گری پڑی تھی جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں۔ اس طرح اس قوم کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا گیا رہے وہ چند لوگ جو سیدنا ہود علیہ السلام پر ایمان لائے تھے تو سیدنا ہود علیہ السلام کو بذریعہ وحی ایسے عذاب کی آمد سے پہلے ہی مطلع کردیا گیا تھا۔ وہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ ایک احاطہ میں محصور ہوگئے تھے اور یہ احاطہ آندھی کی زد سے باہر تھا لہٰذا یہ لوگ محفوظ و مامون رہے اور قوم ثمود بھی انہی کی نسل سے پیدا ہوئی جسے عاد ثانیہ بھی کہتے ہیں اور آگے اسی قوم کا ذکر آ رہا ہے۔