قَالُوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ۖ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے ؟ جس کی تو دھمکی ہمیں دیتا ہے وہ ہم پر لے آ، اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے“ (٧٠)
[٧٤] تقلید آباء کا عذر :۔ ان نصائح کے جواب میں قوم نے وہی جواب دیا جو عام طور پر مشرکین دیا کرتے ہیں کہ ہم بھلا اپنے باپ دادا کے دین کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں جبکہ ہمارے اسلاف ہم سے بہت زیادہ نیک اور عالم تھے ہم تمہاری یہ بات کبھی نہ مانیں گے اور اگر تم فی الواقع سچے ہو تو جس عذاب کی دھمکی دے رہے ہو وہ لا سکتے ہو تو لے آؤ۔ یہ یاد رہے کہ ایسے جواب صرف قوم کے سردار قسم کے لوگ دیا کرتے ہیں اور وہ ایسے ہٹ دھرم کیوں واقع ہوتے ہیں؟ اس کی وجہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں باقی کچھ کمزور قسم کے لوگ ہر نبی پر ایمان لانے والے بھی ہوتے ہیں۔ یہی حال سیدنا ہود علیہ السلام کی قوم کا تھا۔