ثُمَّ أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر تم وہ لوگ ہو جو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو اور اپنے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال دیتے ہو، گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو حالانکہ ان کو ان کے گھروں سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے اور کچھ کا انکار کرتے ہو۔ جو تم میں سے ایسا کام کرے گا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور قیامت کے دن انہیں سخت عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے
یہودی قوم جاہلی تعصبات کی وجہ سے گروہوں میں بٹی ہوئی تھی۔ یہ مدینہ کے دو قبائل بنوقریظہ اور بنو نضیران عرب قبائل کے حریف بن کر ان کو آپس میں لڑاتے رہنے کا کردار ادا کرتے رہتے تھے۔ یہودی اگرچہ تعداد میں کم تھے مگر مالدار قوم تھی یہ مدینہ کے دو گروہوں اوس اور خزرج کو لڑاکر اپنا سیاسی تسلط برقرار رکھتے تھے اور انھیں اپنا اسلحہ بھی بیچتے تھے یہود سے اللہ نے چار عہد لیے تھے۔ (۱) ایک دوسرے کا خون نہ بہائیں۔ (۲) ایک دوسرے کو جلاوطن نہ کریں۔ (۳) ظلم اور زیادتی پر ایك دوسرے كی مدد نہ کریں۔ (۴) فدیہ دے کر قیدیوں کو چھڑایا کریں گے۔ یہودی امیر لوگوں کے لیے الگ قانون بنالیتے تاکہ ان کو تحفظ مل جائے اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایك دوسرے كو مدد دیتے تھے۔ یہودی آسان احکام کومان لیتے اور باقی چھوڑدیتے تھے۔ آخرت کے پہلو کو کس طرح نظرانداز کرتے تھے۔ کچھ نیک کام کرکے ان کی شہرت کرادی۔ دنیا کی رونق اور شہرت کو دینداری کا کمال سمجھتے تھے کہ یہ سب ہمیں دین پر عمل کرنے سے ملتا ہے ۔ ایسا رویہ عذاب الٰہی کو دعوت دیتا ہے۔ اور ایسے لوگ قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کام یہ کرتے ہیں اللہ سب جانتا ہے۔