وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
اور ان لوگوں کو چھوڑ دیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنالیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا۔ قرآن کے ساتھ نصیحت کریں کہ کہیں کوئی جان ان اعمال کے بدلے ہلاکت میں ڈال دی جائے۔ اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا اور اگر وہ فدیہ دیں تو ان سے نہ لیاجائے گا یہی لوگ ہیں جو ہلاک کیے گئے اس کے بدلے جو انہوں نے کمایا ان کے لیے پینے کو گرم پانی ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔“
دین کو کھیل تماشہ سمجھنے والے: یعنی وہ لوگ جو پیروی تو اپنی خواہشات کی کرتے ہیں اور خول مذہب کا چڑھایا ہوا ہے۔ الگ الگ گروہ اور الگ الگ خدا مقرر کر رکھے ہیں۔ اللہ کی آیات۔ اسلام، پیغمبر اسلام اور انکے پیروکاروں کا مذاق اڑاتے ہیں، بے حیائی کے کام بھی ان کے لیے جائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط سے فرمایا کہ انھیں اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت میں آجائیں یا رسوائی ان کا مقدر بن جائے۔ اخروی عذاب سے نجات کی صورتیں: دنیا میں عام طور پر انسان کسی دوست کی مدد یا کسی کی سفارش یا مالی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن آخرت میں یہ تینوں ذریعے کام نہیں آئیں گے وہاں کافروں کا کوئی دوست نہ ہوگا جو انھیں اللہ کی گرفت سے بچالے۔ نہ کوئی سفارشی ہوگا جو انھیں عذاب الٰہی سے نجات دلا دے اور نہ کسی کے پاس معاوضہ دینے کے لیے کچھ ہوگا اگر بالفرض ہو گا بھی تو قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ دے کر چھوٹ جائے۔