وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں جو آرزوؤں اور گمان کے علاوہ کتاب اللہ کا کچھ علم نہیں رکھتے اور صرف وہم وگمان کی بنیاد پر امید لگائے ہوئے ہیں
یہودی علماء کا یہ حال تھا کہ تورات کو پڑھ بھی نہیں سکتے تھے۔ نہ انھیں یہ معلوم تھا کہ دین کے کون سے قواعد و ضوابط ہیں۔ جن پر آخرت کی نجات کا دارومدار ہے۔ اُمی اُس شخص کو کہتے ہیں جو ایسا ہو كہ جیسے اسے اس كی ماں نے ابھی ابھی جنم دیا ہو بالکل ان پڑھ یہودی عام طور پر ان پڑھ تھے۔ اللہ کی کتاب کو دھیان سے پڑھ نہیں سکتے تھے۔ اپنی جھوٹی آرزوؤں کو ہی دین سمجھتے تھے ان کی تمنا یہ بھی تھی کہ ہم اللہ کے چہیتے ہیں، ہمارا تعلق بنی اسرائیل اور انبیاء سے ہے، ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا یہ حساب کتاب اور جہنم تو اور لوگوں کے لیے ہے، وہ کہتے تھے کہ جنت میں صرف وہی داخل ہوگا جو یہودی یا عیسائی ہوگا۔