ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہوں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت۔ بعض پتھروں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے
یعنی یہ معجرہ اور کئی سابقہ معجزے دیکھنے کے بعد بھی تمہارے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا نہیں ہوا۔ اور تمہارے دل سخت سے سخت تر ہوتے چلے گئے۔ اور یہ بات جو قرآن میں پتھروں کے بارے میں آج سے چودہ سو سال پہلے ذكر كی گئی ہے کہ پتھروں میں بھی حس ہوتی ہے اللہ کا خوف ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی لرز جاتے ہیں۔ آج سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ زندگی صرف حیوانات، نباتات اور انسان میں ہی نہیں بلکہ پتھروں میں بھی زندگی ہوتی ہے۔ دنیا کی ہرچیز میں (آئن سٹائن نے کہا تھا کہ مادہ توانائی اور توانائی مادہ میں تبدیل کی جاسکتی ہے) کسی نہ کسی قسم کی حیات موجود ہے۔(لیکچر سے ماخوذ) سختی كے باوجود پتھروں كی حالت: (۱) بعض پتھروں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں۔ (۲) بعض پتھروں سے پانی نکل آتا ہے۔ (۳) پتھر خدا کے خوف سے لرز اٹھتے ہیں۔ دل کی سختی کیاہے؟ (۱) اللہ کے خوف سے انسان روتا نہیں۔ (۲) دل پراللہ کی راہنمائی اثر انداز نہیں ہوتی۔ (۳) دل کوئی اچھی بات سننا نہ چاہے۔ (۴) مسلسل گناہ سے دل نہ پگھلنا ۔ (۵) قیامت کے دن حساب کتاب کا احساس نہ ہونا۔