سورة المآئدہ - آیت 96

أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تمہارے لیے سمندر کا شکارحلال کردیا گیا اور اس کا کھانا بھی۔ فائدہ ہے تمہارے اور قافلے کے لیے اور تم پر خشکی کا شکار حرام کردیا گیا ہے جب تک تم احرام باندھے ہوئے ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤگے۔“ (٩٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سمندری جانور حلال ہیں: بعض اوقات زاد راہ ختم ہوجاتا ہے اس لیے کسی بھی حالت میں شکار کیا جاسکتا ہے اور محفوظ بھی کیا جاسکتا ہے دریائی جانور کے شکار میں کوئی حرج نہیں تازہ پکڑا ہوا جانور یا جو مردہ ہوکر باہر نکل آیا دونوں حلال ہیں۔ سمندری سفر میں زندگی کو برقرار رکھنے کا واحد ذریعہ آبی جانور ہوتے ہیں۔ خشکی کا شکار حالت احرام میں نہیں کرسکتے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہوجسکے حضور تم سب جمع کیے جاؤ گے۔