سورة المآئدہ - آیت 80

تَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جو کافر ہیں یقیناً برا ہے جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیجا اللہ کی ان پر ناراضگی ہوئی اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٨٠)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں کافروں سے مراد مشرکین ہیں، نافرمانوں، حد سے تجاوز کرنے والوں اور بدی سے نہ روکنے والوں کوسابقہ آیت میں کافر قرار دیا جاچکا ہے۔ اور یہود کا ایسے مشرکین سے دوستی گانٹھنا بھی اسی لعنت کا باطنی اثر تھا کہ باوجود اس کے کہ اللہ پر، انبیاء پر، اس کی کتاب پر اور روز آخرت پر ایمان رکھنے کے دوستی ایسے لوگوں سے گانٹھتے تھے جن کا نہ کسی کتاب پر، نہ انبیاء پر اور نہ روز آخرت پر ایمان ہے ۔ بلکہ انبیاء کی تعلیم کے بجائے وہ دیوی دیوتاؤں کے معتقد اور انہی کی پرستش کرتے ہیں۔ ان کاموں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا اور اسی ناراضی کا نتیجہ جہنم کا دائمی عذاب ہے۔