قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
دو آدمی جو انہیں میں سے تھے جن پر اللہ نے انعام کیا تھا وہ اللہ سے ڈرتے تھے کہنے لگے تم ان پر دروازے میں داخل ہوجاؤ جب تم اس میں داخل ہوگئے تو یقیناً تم غالب ہوگے اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم ایمان دار ہو۔“
قوم موسیٰ علیہ السلام میں سے صرف دو شخص صحیح معنوں میں ایماندار نکلے یہ دونوں بھی وفد میں شامل تھے اور انھوں نے حضرت موسیٰ کی ہدایت کے مطابق وہاں کے حالات کی عام لوگوں کے سامنے تشہیر نہیں کی تھی، جب انھوں نے دیکھا کہ انکے ساتھی انتہائی بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہیں تو اپنی قوم سے کہنے لگے، اللہ نے ہم سے فتح و نصرت کا وعدہ کررکھا ہے، لہٰذا اللہ پر بھروسہ رکھو ہمت اور جرأت سے دروازے میں داخل ہوجاؤ یقینا تم ہی غالب رہو گے۔