سورة المآئدہ - آیت 19

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس بیان کرنے والا ہمارا رسول آچکا جو رسولوں کے ایک وقفے کے بعد آیا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس نہ کوئی خوش خبری دینے والاآیا اور نہ ڈرانے والا، یقیناً تمہارے پاس خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والاآچکا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (١٩)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل کتاب کو نبی آخرالزماں کا انتظار: بنی اسرائیل میں ایک ہی زمانہ میں متعدد انبیاء مبعوث ہوتے رہے، دینی قیادت اور دنیاوی قیادت بھی انہی کے پاس تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد نبوت کا سلسلہ کم و بیش چھ سو سال تک بند رہا۔ اس کے بعد نبی آخرالزماں مبعوث ہوئے یہودی اور عیسائی انتظار میں تھے کہ جب نبی آخرالزماں آئے گا تو ہم ان کے ساتھ مل کر مشرکین کو شکست دیں گے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسماعیل میں تشریف لے آئے۔ یہود نے ان کو پہچان لینے کے بعد صرف اس بنا پر انکار کردیا کہ آپ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ انہی یہود کو اللہ تعالیٰ مخاطب کرکے فرمارہے ہیں کہ جس بشیر و نذیر کا تمہیں انتظار تھا وہ آچکا، لہٰذا اگر اب تم نے انکار کیا تو خوب جان لو کہ اللہ تمہیں اس جرم کفر کی سزا دینے پر قادر ہے۔