لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
” یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک مسیح بن مریم اللہ ہے فرمادیجئے تو کون ہے جو اللہ کے مقابلہ میں کچھ اختیار رکھتاہو اگر وہ ارادہ کرے کہ مسیح بن مریم کو اور اس کی ماں کو اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب کو ہلاک کر دے، آسمانوں اور زمین کی اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے اس کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔“
اس آیت میں اللہ نے اپنی قدرت کاملہ کا ملکیت نامہ بیان فرمایا ہے اور پوچھا ہے کہ یہ بتاؤ تم میں سے اختیار کس کا ہے۔ اگر اللہ ارادہ کرے، مسیح اور اس کی والدہ کو ہلاک کرنے کا تو تم میں سے کون انھیں بچا سکے گا۔ اور اگر اللہ ان دونوں کے علاوہ جتنے بھی انسان اس زمین پر موجود ہیں۔ سب کو آن کی آن میں نیست و نابود کردے تو کوئی ہے جو اس کا ہاتھ پکڑ سکے۔ کیونکہ ان تمام چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ان کا خالق بھی اللہ ہے اور مالک بھی اللہ ہے، اللہ فرماتا ہے کہ وہ جسے چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور حوا کو بغیر ماں کے پیدا کیا۔ حضرت عیسیٰ کو بغیر باپ کے پیدا کیا اور چوتھی اور عام شکل یہ ہے کہ وہ مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا کرتا ہے اور وہ ہر طرح سے پیدا کرنے پر پوری قدرت رکھتا ہے مخلوق خالق کے درجہ پر کیسے پہنچ سکتی ہے۔