سورة المآئدہ - آیت 16

يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے جو تم کتاب سے چھپاتے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔ یقیناً تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔ (١٥) جس کے ساتھ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف لاتا ہے اور انہیں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔“ (١٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی قرآن کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کو غلط اندازِ فکر، غلط رحجانات اور غلط نظریات سے محفوظ رکھتا ہے، قرآن انسان کو سلامتی کا راستہ دکھاتا ہے ۔ معاشرے کی سلامتی اللہ کے کلام سے پیدا ہوتی ہے۔ عہد کی پابندیوں کا حکم دیتا ہے۔ گھر اور خاندان کے حقوق و فرائض پہچانے جاتے ہیں۔ قرآن صراط مستقیم کی روشنی کی طرف لے آتا ہے جو اللہ کی رضا چاہتا ہے وہ قرآن سے راہنمائی حاصل کرتا ہے اور جو اپنے عقائد و نظریات اور خواہش نفس میں قرآن سے دلائل طلب کرنے کی کوشش کرے تو ایسا شخص اسی قرآن سے گمراہ بھی ہوجاتا ہے۔ امام راغب کہتے ہیں تین باتیں ۔ تین فائدے (۱) کتاب کی اتباع سے اللہ کی رضا پتہ چلتی ہے۔ دنیا و آخرت میں سلامتی، ہر وہ چیز جو انسان کو بدبختی میں مبتلا کرتی ہے اس سے دور کردیتے ہیں، آخرت میں سکون پاتے ہیں۔ (۲)بتوں كی توہم پرستی،خرافات سے نکل آتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جہالت کی ظلمت سے نکال کر روشنی کی طرف لے آتا ہے۔ (۳) ایسا راستہ جس سے انسان اپنے مقصد کی طرف مسلسل سفر جاری رکھتا ہے اللہ سے ہدایت پانے کے بعد ہر وہ کام کرتا ہے جس سے وہ اللہ سے جڑ جائے، ایسے دین کی پیروی کرتا ہے جس میں سلامتی ہو، عدل و مساوات پیدا ہوتی ہے۔ دین خالص ہے اس لیے انسان کھوٹ سے پاک ہوجاتا ہے۔