سورة المآئدہ - آیت 11

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے آپ پر اللہ کا انعام یاد کرو جب کچھ لوگوں نے ارادہ کیا کہ تمہاری طرف اپنے ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیے اور اللہ سے ڈرو۔ چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر بھروسہ کریں۔“ (١١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شان نزول: ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے ساتھ ایک دیت کے بارے میں نکلے، یہودیوں نے آپ کو بٹھایا اور سوچا کہ اس سے بہتر موقعہ کوئی نہیں ہوسکتا اور ایک پتھر پھینک کر آپ کو ہلاک کرنا چاہا۔ تو جبرائیل امین نے آپ کو وہاں سے اٹھا لیا تھا اور پتھر ان کے ہاتھ میں ہی رہ گیا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (مسلم: ۱۸۰۸) پہلا احسان اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ مسلمانوں کو اسلام کی توفیق بخشی۔ جس کی بدولت قبائلی لڑائیوں کا خاتمہ ہوا اور آپس میں بھائیوں کی طرح زندگی گزارنے لگے دوسرا احسان یہ کہ کا فر حدیبیہ کے مقام پر آپ کو صفحہ ہستی سے ناپید کر دینا چاہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے یاد دلایا کہ میں تمہاری حفاظت کر سکتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ کو تسلی دی کہ دیکھو میں انھیں روک سکتا ہوں، آپ اطمینان رکھورواداری سے کام لو، معاف کردو، عفو و درگزر سے کام لو اور اللہ سے ڈر جاؤ، اور اللہ پر ہی مومنوں کو توکل کرنا چاہیے، کیونکہ اللہ قوت رکھتا ہے مومن اپنے سارے معاملات اللہ پر چھوڑ دے۔