سورة النسآء - آیت 147

مَّا يَفْعَلُ اللَّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ تعالیٰ کو تمہیں سزا دینے سے کیا فائدہ اگر تم شکر گزار ہوجاؤ اور ایمان لاؤ۔ اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شکر کی تعریف اور اس کے درجات: شکر کے معنی اعتراف نعمت کے ہیں اور اس کے تین مدارج ہیں۔ (۱)قلبی شکر، یعنی انسان اللہ کے احسانات کا دل سے اعتراف کرے۔ (۲) قولی شکر ! نعمت کے طور پر زبان سے بھی اس کا اقرار کرے اور اللہ کے احسانات کا دوسروں کے سامنے بھی تذکرہ کرے۔ (۳) عملی شکر! یعنی اس کے شکر کے اثرات اس کے اعضاء و جوارح سے بھی ظاہر ہوں، یہ تینوں درجات لازم و ملزوم ہیں۔ اور جو اللہ کا جتنا مطیع و فرمانبردار ہوگا۔ اللہ تعالیٰ انسان کے عمل سے بڑھ کر اس کا حوصلہ دے گا۔ اور چھوٹے موٹے گناہ ویسے ہی معاف فرما دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ماں سے بھی زیادہ مہربان ہے۔ ستر ماؤں جتنا پیار کرتا ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کو عذاب دینا نہیں چاہتا۔ ایک روایت میں ہے: رسول اللہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں رات کو اتنا قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں متورم ہوجاتے، صحابہ نے عرض کیا ’’یارسول اللہ! اللہ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرمادیے ہیں، پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں آپ نے فرمایا ’’کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری: ۱۴۲۰) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ توبہ کرلو۔ اپنے رویوں کو اصلاح کرلو۔ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھام لو، اور اگر تم یہ سب کام کرلوتو اللہ تمہیں عذاب نہیں بلکہ اجر دینے والا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿نَبِّئْ عِبَادِيْ اَنِّيْ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۔ وَ اَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ﴾ (الحجر: ۴۹۔ ۵۰) ’’اے نبی میرے بندوں کو خبر دے دو، یقینا میں بخشنے والا اور بہت مہربان ہوں اور میں عذاب بھی بہت دینے والا ہوں۔‘‘