سورة النسآء - آیت 136

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں ایمان لاؤ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور قیامت کے دن کا انکار کرے وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اے ایمان والو خالص اور سچے مومن بن جاؤ۔ اس آیت میں ’’آمنوا‘‘ دو معنوں یا دو مختلف درجوں میں استعمال ہوا ہے۔ (۱) آمنوا سے مراد وہ لوگ ہیں جو مومنوں کی جماعت میں شامل ہوچکے ہو۔ (۲) دوسرے آمنوا سے مراد یہ ہے کہ پختہ عزم اور سنجیدگی کے ساتھ ایمان لاؤ، اور اپنی سوچ، اپنے عمل اپنے رویے، اپنے نظریات، اپنے کردار، اپنی دوستی و دشمنی، اپنی اغراض، اپنی جدوجہد غرض ہر چیز کو اس عقیدے کے مطابق بناؤ جس پر تم ایمان لائے ہو۔ تب ہی تم میں انصاف پر قائم رہنے کی صفت پیدا ہوسکے گی۔ تمام نازل شدہ کتابوں پر ایمان: سے مراد وہ کتاب جو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ یعنی قرآن کریم اور تورات اور انجیل اور تمام آسمانی صحیفے، زبور سب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ جیساکہ قرآن مجید میں متعدد آیات میں ایمان بالغیب کے پانچ اجزاء کا ذکر ہے۔ (۱) اللہ پر ایمان۔ (۲) کتابوں پر ایمان ۔ (۳)رسولوں پر ایمان۔ (۴)فرشتوں پر ایمان۔ (۵)آخرت کے دن پر ایمان یعنی ان پر پختہ یقین رکھا جائے ایمان بالغیب کا چھٹا جزو تقدیر پر ایمان ہے۔ یعنی ہر طرح کی بھلائی اور بُرائی اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔