لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍ
تمہیں ہر صورت درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف جانا ہے
اللہ تعالیٰ نے تین باتوں كی قسم كھائی ہے كہ جس طرح سورج چاند اور رات دھیرے دھیرے اپنی منزل مكمل كرتے ہیں اسی طرح تم بھی بتدریج اپنی آخری منزل كی طرف بڑھے چلے جا رہے ہو، اور تمہیں وہاں جا كر دم لینا ہے، جو انسان كی آخری منزل جنت یا دوزخ ہے۔ جیسے پہلے انسان نطفہ تھا رحم مادر میں ہی اس كی سات حالتیں بدلیں۔۔ پھر بچپن، بچپن سے جوانی جوانی سے بڑھاپا اور بڑھاپے سے موت یہ ایسی منزلیں ہیں جس كے طے كرنے میں انسان بالكل بے بس اور مجبور ہے۔ اسی طرح مرنے كے بعد بھی كوئی منزلیں طے كرنے پر مجبور ہوگا۔ (۱) عذاب قبر ثواب قبر سے دوچار ہونا پڑے گا۔ (۲) مرنے كے بعد دوبارہ جی اُٹھنا۔ (۳) قیامت تك سختیاں سہنا ہوں گی۔ (۴) اللہ كی عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ دنیا و آخرت میں انسان كو اپنے ارادہ و اختیار كا كچھ دخل نہ ہوگا۔