سورة النسآء - آیت 62

فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کردار کی وجہ سے کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ تمہارے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ کا تھا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جس منافق کو قتل کردیا تھا۔ اس کے وارث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر قصاص کے مقدمہ کی بنیاد یہ بنائی کہ کسی دوسری جگہ جانے سے مقصد فیصلہ آپ کے فیصلہ کے خلاف لینا ہرگز نہ تھا بلکہ ہمارا ارادہ یہ تھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ان دونوں فریقوں کے درمیان صلح کروادیں گے اور اپنے اس بیان پر اللہ کی قسمیں بھی کھانے لگے۔