سورة القلم - آیت 26

فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ہم راستہ بھول گئے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

لیكن جب وہاں پہنچے تو ہكے بكے ہوگئے دیكھتے ہیں كہ لہلہاتا ہوا ہرا بھرا باغ میوؤں سے لدے ہوئے درخت اور پكے ہوئے پھل بھی غارت اور برباد ہو چكے ہیں۔ سارے باغ میں آندھی پھر گئی ہے اور كل باغ میوؤں سمیت جل كر كوئلہ ہوگیا ہے۔ درختوں كے تنے كالے كالے ٹنڈ كھڑے ہوئے ہیں۔ پہلے تو سمجھے كہ ہم راہ بھول گئے كسی اور باغ میں چلے آئے۔ پھر غور سے دیكھنے سے جب یقین ہوگیا كہ باغ تو یہ ہمارا ہی ہے۔ تب سمجھے اور كہنے لگے کہ ہے تو یہی، لیكن ہم بدقسمت ہیں ہمارے نصیب میں ہی اس كا پھل اور فائدہ نہیں ان سب میں جو عدل وانصاف والا اور بھلائی اور بہتری والا تھا وہ بول پڑا كہ دیكھو میں تو پہلے ہی تم سے كہتا تھا كہ تم ان شاء اللہ كیوں نہیں كہتے اور تم كیوں اللہ كی پاكیزگی اور اس كی حمدوثنا نہیں كرتے؟ یہ سن كر اب وہ كہنے لگے ہمارا رب پاك ہے، بے شك ہم نے اپنی جانوں پر ظلم كیا، اب اطاعت بجا لائے جب كہ عذاب پہنچ چكا، اب انھیں احساس ہوا كہ ہم نے اپنے باپ كے طرزِ عمل كے خلاف قدم اٹھا كر غلطی كا ارتكاب كیا ہے جس كی سزا اللہ نے ہمیں دی ہے۔