سورة التحريم - آیت 10

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ“ کافروں کے لیے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان کرتا ہے، وہ ہمارے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں مگر انہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور دونوں نبی اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آسکے، دونوں عورتوں کو کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ داخل ہو جاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ خیانت نہ مال كی خیانت تھی اور نہ عصمت كی۔ كیونكہ حدیث میں یہ صراحت موجود ہے كہ كسی نبی كی بیوی كبھی بدكاری كی مرتكب نہیں ہوتی۔ بلكہ یہ ایمان اور اس كے تقاضوں كی خیانت تھی۔ نبیوں كی راہ اور تھی اور ان كی راہ دوسری تھی۔ سیدنا نوح علیہ السلام كی بیوی بھی كافر تھی اور اپنے خاوند یعنی نوح علیہ السلام كو دیوانہ سمجھتی اور كہتی تھی سیدنا لوط علیہ السلام كی بیوی بھی اپنے خاوند كی مخالف تھی جب كوئی مہمان گھر پر آتا تو جا كر اپنی كافر قوم كو ان کی خبر كر دیتی تھی۔ یعنی نوح اور لوط علہما السلام دونوں باوجود اس بات كے كہ وہ اللہ كے پیغمبر تھے جو اللہ كے مقرب ترین بندوں میں سے ہوتے ہیں اپنی بیویوں كو اللہ كے عذاب سے نہیں بچا سكے۔ جہنم میں داخل ہو جاؤ: یہ انہیں قیامت كے دن كہا جائے گا یا موت كے وقت كہا گیا، كافروں كی یہ مثال بطور خاص یہاں ذكر كرنے سے مقصود ازواج مطہرات كو تنبیہ كرنا ہے كہ وہ بے شك اس رسول كے حرم كی زینت ہیں جو تمام مخلوق میں سب سے بہتر ہے لیكن انھیں یاد ركھنا چاہیے كہ اگر انھوں نے رسول كی مخالفت كی یا تكلیف پہنچائی تو وہ بھی اللہ كی گرفت میں آسكتی ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر كوئی ان كو بچانے والا نہ ہوگا۔