وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ
ہم نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے اور وہ اس وقت کہے کہ اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا۔
اللہ تعالیٰ اپنی اطاعت میں مال خرچ كرنے كا حكم دے رہا ہے كہ اپنی موت سے پہلے پہلے نیکیوں میں اپنا مال خرچ كر لو۔ موت كے وقت كی بے كسی دیكھ كر نادم ہونا اور امیدیں باندھنا كچھ نفع نہ دے سكے گا۔ آدمی اس وقت چاہے گا كہ تھوڑی سی دیر كے لیے بھی اگر چھوڑ دیا جائے تو جو كچھ نیك عمل ہو سكے كرے اور اپنا مال بھی دل كھول كر راہِ اللہ دے لے۔ لیكن آہ! اب وقت كہاں آنے والی مصیبت آن پڑی اور نہ ٹلنے والی آفت سر پر كھڑی ہوگئی جیسا كہ سورئہ ابراہیم (۱۴۴) میں ہے کہ۔ ﴿وَ اَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَاْتِيْهِمُ الْعَذَابُ﴾ ’’لوگوں كو ہوشیار كر دے جس دن ان كے پاس عذاب آئے گا تو یہ ظالم كہنے لگیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمیں تھوڑی سی مہلت مل جائے تاكہ ہم تیری دعوت قبول كر لیں اور تیرے رسولوں كی اتباع كریں۔‘‘