سورة الحديد - آیت 25

لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۖ وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَيْبِ ۚ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں، اور لوہا اتارا جس میں قوت ہے سختی ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہے، یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ” اللہ“ کو معلوم ہوجائے کہ کون اس کو دیکھے بغیر اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ ہم نے اپنے پیغمبروں کو معجزے دے کر اور ظاہر حجتیں عطا فرما کر اور بھر پور دلائل دے کر دنیا میں مبعوث فرمایا، پھر ساتھ ہی کتاب بھی انھیں دی، جو کھری اور صاف سچی ہے۔ اور عدل وحق دیا جس سے ہر عقل مند انسان ان کی باتوں کو قبول کر لینے پر فطرتاً مجبور ہو جاتا ہے۔ میزان سے مراد: انصاف ہے۔ اور مطلب ہے کہ ہم نے لوگوں کو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ بعض نے اس کا ترجمہ ترازو کیا ہے، ترازو کے اتارنے کا مطلب، ہم نے ترازو کی طرف لوگوں کی راہنمائی کی کہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو تول کر پورا پورا حق دو۔ لوہے کے فوائد: یعنی لوہے سے جنگی ہتھیار بنتے ہیں، جیسے تلوار، نیزہ، بندوق اور اب ایٹم، توپیں، جنگیں جہاز، آبدوزیں، گنیں، راکٹ اور ٹینک وغیرہ بے شمار چیزیں جن سے دشمن پر وار بھی کیا جاتا ہے اور اپنا دفاع بھی کہ یہ سب چیزیں لوہے سے بنتی ہیں جنگی ہتھیاروں کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں لوہے سے بنتی ہیں، جو گھروں میں اور مختلف صنعتوں میں کام میں آتی ہیں جیسے چھریاں، چاقو، قینچی، ہتھوڑا، سوئی، زراعت، تجارت (بڑھی) اور عمارت وغیرہ کا سامان اور چھوٹی بڑی بے شمار مشینیں اور ساز وسامان۔ بن دیکھے ایمان: یعنی رسولوں کو اس لیے بھی بھیجا ہے تاکہ وہ جان لے کون اس کے رسولوں پر اللہ کو دیکھے بغیر ایمان لاتا اور ان کی مدد کرتا ہے۔ اس کو اس بات کی حاجت نہیں کہ لوگ اس کے دین کی اور رسولوں کی مدد کریں۔ بلکہ وہ چاہے تو اس کے بغیر ہی ان کو غالب فرما دے۔ لوگوں کو تو ان کی مدد کا حکم ان کی اپنی ہی بھلائی کے لیے دیا گیا ہے۔ تاکہ اس طرح وہ اپنے اللہ کو راضی کر کے اس کی مغفرت اور رحمت کے مستحق بن جاتیں۔