سورة النسآء - آیت 5

وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور نادانوں کو اپنا مال نہ دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزر بسر کا ذریعہ بنایا ہے۔ انہیں اس مال سے کھلاؤ، پہناؤ اور انہیں اچھی بات کہتے رہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مال کے بارے میں بتایا گیا ہے اسے ضروریات میں استعمال کرو، اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرو۔ مال خواہ یتیم کا ہو یا اپنا، اگر نادان کے ہتھے چڑھ گیا تو وہ اسے ناجائز کاموں میں یا عیش و عشرت میں ضائع کردے گا۔ مال ضائع کرنے کے لیے نہیں بلکہ ضروریات زندگی کے لیے دیا گیا ہے۔ اگر مال کا انتظام احسن طریقے سے کیا جائے۔ یعنی تجارت وغیرہ میں اسے خرچ کیا جائے تو اس سے پورا معاشرہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نادان بچوں کو مال دینے سے منع فرمایا ہے تاکہ وہ بگڑ نہ جائیں۔ صحیح تربیت اور شعور آنے تک اپنی زندگی کا سرمایہ اُسے نہیں دیا جا سکتا۔