سورة البقرة - آیت 42

وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور حق و باطل کی آمیزش نہ کرو اور نہ ہی جان بوجھ کر حق کو چھپاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود سے کہاجارہا ہے کہ دنیا کے حقیر سے فائدے کے لیے حق کو مت چھپاؤ اور وہ ’’ حق‘‘ یہ تھا کہ یہودی جانتے تھے کہ ایک ’’نبی امی‘‘ آنے والے ہیں۔ ان کی کتابوں میں اس كی واضح نشانیاں موجود تھیں۔ یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے پہچانتے تھے جیسے اپنے بیٹوں کو۔ مدینہ کے لوگ یہودیوں کی علمی اور مذہبی شان کی وجہ سے ان سے بہت متاثر تھے۔ اس لیے یہودی ان کو آنے والے رسول کے بارے میں سچ بتانے سے گریز کرتے اور باطل کا رنگ چڑھا کر غلط پروپیگنڈا کرتے تھے۔ حدیث:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام سے جو شخص وہ بات کہے جو میں نے نہیں کہی وہ جہنم میں جائے گا۔ (بخاری: ۱۰۷) کوئی اعمال کام نہیں آئیں گے۔آپ تہجد کے وقت جب اٹھتے تو کہاکرتے تھے: اے اللہ! تیری ذات حق، جنت حق، دوزخ حق۔ (مسلم: ۲۸)