سورة الذاريات - آیت 52
كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اسی طرح ہی ہوتا رہا ہے۔ جب بھی ان سے پہلے لوگوں کے ہاں کوئی رسول آیا انہوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے یا پاگل ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ کفار جو آپ کو کہتے ہیں وہ کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کے کافروں نے بھی اپنے اپنے زمانے کے رسول کو جادوگر اور دیوانہ قرار دیا۔ کافروں کا یہ قول سلسلہ بہ سلسلہ یونہی چلا آیا ہے۔ جیسے آپس میں ایک دوسرے کو وصیت کر کے جاتے ہوں سچ تو یہ ہے کہ سرکشی اور سرتابی میں یہ سب یکساں ہیں اسی لیے جو بات پہلے والوں کے منہ سے نکلی وہی ان کی زبان سے نکلتی ہے۔