وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ
اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ، اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔ اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو، اور انصاف کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
دو متحارب مسلمان جماعتوں‘‘ میں صلح کرانا ہر مسلمان کا فرض ہے: یعنی اگر ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑائی کی جائے۔ تاکہ وہ ٹھکانے پہ آجائے اور حق کو سنے اور مان لے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ: ’’اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو تو بھی، مظلوم ہوتو بھی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ مظلوم ہونے کی حالت میں تو ظاہر ہے لیکن ظالم ہونے کی حالت میں کیسے مدد کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے ظلم سے باز رکھو، یہی اس کی اس وقت کی مدد ہے۔ (بخاری: ۶۹۵۲)