سورة الفتح - آیت 16

قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مطیع ہوجائیں گے اس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس جنگ جو قوم کی تعین میں اختلاف ہے جن سے لڑنے کی طرف یہ بلائے جائیں گے۔ بعض مفسرین اس سے عرب کے ہی بعض قبائل مراد لیتے ہیں۔ مثلاً ہوازن، یا ثقیف، جن سے حنین کے مقام پر مسلمانوں کی جنگ ہوئی یا مسیلمہ کذاب کی قوم بنو حنیفہ اور بعض نے فارس اور روم کے مجوسی و عیسائی مراد لیے ہیں۔ ان پیچھے رہ جانے والے بدویوں سے کہا جا رہا ہے کہ عنقریب ایک جنگ جو قوم سے مقابلے کے لیے تمہیں بلایا جائے گا۔ اگر وہ مسلمان نہ ہوئے تو تمہاری ان سے جنگ ہو گی۔ اگر تم حکم مانو گے: یعنی اگر تم خلوص دل سے مسلمانوں کے ساتھ مل کر لڑو گے۔ اللہ تعالیٰ ان پر تمہاری مدد کرے گا یا یہ کہ وہ خود بغیر بڑے دین اسلام قبول کر لیں گے۔ اگر تم مان لو گے اور جہاد کے لیے اُٹھ کھڑے ہو جاؤ گے تو دنیا میں غنیمت اور آخرت میں پچھلے گناہوں کی مغفرت اور جنت ملے گی۔ اور اگر تم نے وہی کیا جو حدیبیہ کے موقعہ پر کیا تھا یعنی مسلمانوں کے ساتھ مکہ جانے سے گریز کیا تھا۔ اسی طرح اب بھی تم جہاد سے بھاگو گے تو پھر اللہ کا درد ناک عذاب تمہارے لیے تیار ہے۔