ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَىٰ شَرِيعَةٍ مِّنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
اے نبی پھر ہم نے آپ کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ پر قائم کیا ہے۔ لہٰذا آپ اسی پر چلیں اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کریں جو علم نہیں رکھتے
امت محمدیہ کو اقامتِ دین کی پیشوائی: اس آیت میں اُمت کو چوکنا کیا گیا ہے۔ یعنی اے نبی! ہم نے پہلے اہل عالم کی راہنمائی کے لیے بنی اسرائیل کو اقامت دین کا علمبردار بنایا تھا۔ وہ آپس میں فرقوں میں بٹ کر اس قابل ہی نہ رہے کہ اقامت دین کا فریضہ انجام دے سکتے۔ اب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اقامت دین کی پیشوائی کے منصب پر سرفراز فرمایا ہے۔ اور جو تمہیں شریعت دی جا رہی ہے اس میں مکمل اور واضح ہدایات موجود ہیں۔ آپ بس ان احکام و ہدایات کے مطابق عمل کرتے جائیے۔ مشرکوں سے کوئی مطلب نہ رکھیے۔ ان میں سے ہر فرقہ آپ سے یہ توقع رکھے گا کہ آپ اس کے موقف کی حمایت کریں۔ آپ ان میں سے کسی کی بات نہ مانیے۔ کیوں کہ ان لوگوں نے یہ فرقے علم کی بنا پر نہیں بلکہ اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کی وجہ سے بنائے ہیں۔