لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ
اللہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے
اولاد کا اختیار اللہ کے پاس ہے: آیت کا آغاز یوں فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے۔ بالفاظ دیگر اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں جملہ تصرفات صرف اکیلے اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہےیعنی جس کو چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں دونوں دیتا ہے۔ اس مقام پرا للہ تعالیٰ نے لوگوں کی چار قسمیں بیان فرمائی ہیں۔ ایک وہ جن کو صرف بیٹے دئیے، دوسرے وہ جن کو صرف بیٹیاں دیں، تیسرے وہ جن کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیں اور چوتھے وہ جن کو بیٹا بیٹی کچھ بھی نہ دیا۔ لوگوں کے درمیان یہ فرق و تفاوت اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔ اس تفاوت الٰہی کو دنیا کی کوئی طاقت بدلنے پر قادر نہیں ہے۔ یہ تقسیم اولاد کے اعتبار سے ہے۔ باپوں کے اعتبار سے بھی انسانوں کی چار قسمیں ہیں۔ (۱)آدم علیہ السلام کو صرف مٹی سے پیدا کیا۔ ان کا باپ ہے نہ ماں۔ (۲)حضرت حوا کو آدم علیہ السلام سے یعنی مرد سے پیدا کیا۔ ان کی ماں نہیں ہے۔ (۳)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صرف عورت کے بطن سے پیدا کیا، ان کا باپ نہیں ہے۔ (۴)اور باقی تمام انسانوں کو مرد اور عورت دونوں کے ملاپ سے پیدا کیا۔ ان کے باپ بھی ہیں اور مائیں بھی۔ سبحان اللہ العظیم۔ (ابن کثیر)