وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ
اور تم دیکھو گے کہ جب یہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کے مارے جھکے جا رہے ہوں گے اور اس کو ترشی نظروں کے ساتھ دیکھیں گے، اور اس وقت ایمان والے کہیں گے کہ واقعی اصل نقصان پانے والے یہی ہیں۔ جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال لیا۔ سن لو کہ ظالم ہمیشہ عذاب میں رہیں گے
یعنی جیسے کبوتر بلی کو دیکھ کر اپنی موت کے ڈر سے آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ ویسے ہی جب یہ جہنم کے عذاب کو دیکھیں گے تو ڈرا اور ذلت کی وجہ سے آنکھیں بند کریں گے۔ پھر جب مزید گھبراہٹ پیدا ہو گی تو کن انکھیوں سے جہنم کی طرف دیکھیں گے، جس میں عنقریب وہ ڈالے جانے والے ہوں گے۔ دنیا میں تو کافر ہمیں بیوقوف اور دنیوی خسارے کا حامل سمجھتے تھے۔ جب کہ ہم دنیا میں صرف آخرت کو ترجیح دیتے تھے۔ اور دنیا کے خساروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ آج دیکھ لو حقیقی خسارے سے کون دو چار ہے۔ وہ جنھوں نے دنیا کی عارضی خسارے کو نظر انداز کیے رکھا اور آج وہ جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ یا وہ جنھوں نے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ رکھا تھا۔ اور نہ صرف خود ہی گمراہ ہوئے بلکہ اپنے ساتھ اپنے متعلقین اور گھر والوں کو بھی لے ڈوبے۔ آج ایسے عذاب میں گرفتار ہیں جس سے اب چھٹکارا ممکن ہی نہیں۔