سورة غافر - آیت 78

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ فَإِذَا جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی تجھ سے پہلے ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں۔ جن میں سے بعض کے حالات ہم نے آپ کو بتائے ہیں اور بعض کے نہیں بتائے۔ کسی رسول کے پاس یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے۔ جب اللہ کا حکم آیا تو حق کے مطابق فیصلہ کردیا گیا اور اس وقت باطل پرست خسارے میں پڑ گئے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن کریم میں صرف (۲۵) انبیا و رسل کا ذکر اور ان کی قوموں کے حالات بیان کیے گئے ہیں جب کہ یہ تعداد میں، بہ نسبت ان کے جن کے واقعات بیان کیے گئے ہیں بہت زیادہ ہیں۔ آیت سے مراد: یہاں معجزہ اور خرق عادت واقعہ مراد ہے۔ جو پیغمبر کی صداقت پر دلالت کرے۔ کفار پیغمبروں سے مطالبہ کرتے رہے کہ ہمیں فلاں فلاں چیز دکھاؤ جیسے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار نے کئی چیزوں کا مطالبہ کیا۔ جس کی تفصیل سورہ بنی اسرائیل ۹۲،۹۲میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ’’ کسی پیغمبر کے یہ اختیار میں نہیں تھا کہ وہ اپنی قوموں کے مطالبے پر ان کو کوئی معجزہ صادر کر کے دکھلا دے۔ یہ صرف ہمارے اختیار میں تھا۔ بعض نبیوں کو تو ابتدا ہی سے معجزے دیے گئے تھے بعض قوموں کو ان کے مطالبے پر معجزہ دکھلایا گیا۔ ہماری مشیئت کے مطابق اس کا فیصلہ ہوتا ہے۔ کسی نبی کے ہاتھ میں یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ جب چاہتا معجزہ صادر کر کے دکھلا دیتا۔ ہاں جب اللہ کا عذاب متعین وقت آ جائے گا۔ تو حق کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔ پھر اہل حق نجات پا لیتے ہیں اور اہل باطل تباہ ہو جاتے ہیں۔