أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آئے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں کہ وہ ان سے زیادہ طاقت ور تھے اور ان سے زیادہ زمین میں نشانات چھوڑ گئے ہیں مگر اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا۔
گزشتہ آیات میں احوال آخرت کا بیان تھا۔ اب انھیں احوال دنیا سے ڈرایا جا رہا ہے۔ کہ یہ لوگ ذرا زمین میں چل پھر کر ان قوموں کا انجام دیکھیں، جو ان سے پہلے اس جرم تکذیب میں ہلاک کی گئیں ہیں جس کا ارتکاب یہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ گزشتہ قومیں قوت و آثار میں ان سے کہیں بڑھ کر تھیں۔ لیکن جب ان پر اللہ کا عذاب آیا تو انہیں کوئی نہیں بچا سکا۔ اسی طرح تم پر بھی عذاب آ سکتا ہے۔ اور اگر یہ عذاب آ گیا تو پھر کوئی تمہارا پُشت پناہ نہ ہو گا۔