سورة سبأ - آیت 37

وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

نہیں ہے تمہاری دولت اور تمہاری اولاد جو تمہیں ہم سے قریب کرتی ہو، ہاں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے عمل کا ڈبل صلہ ہے اور وہ بلند وبالا محلات میں سکون سے رہیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہ مال اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ ہمیں تم سے محبت ہے اور ہماری بارگاہ میں تمہیں خاص مقام حاصل ہے۔ ہاں، ہماری محبت اور قرب حاصل کرنے کا ذریعہ تو صرف ایمان اور عمل صالح ہے۔ ان کی نیکیوں کے بدلے انھیں بہت بڑھا چڑھا کر دئیے جائیں گے۔ ایک ایک نیکی دس دس گنا، بلکہ سات سات سو گنا کر کے دی جائے گی۔ جنت کی بلند ترین منزلوں میں ہر ڈر خوف سے، غم سے پُر امن ہوں گے۔ کوئی دکھ درد نہ ہو گا ایذا اور صدمہ نہ ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے۔ ایک اعرابی نے کہا یہ بالا خانے کس کے لیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو نرم کلامی کرے، کھانا کھلائے، بکثرت روزے رکھے اور لوگوں کی نیند کے وقت تہجد پڑھے۔ (ترمذی: ۲۵۲۷)