وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
اے نبی صاحب علم جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ بالکل حق ہے اور قرآن غالب اور تعریف والے رب کا راستہ دکھاتا ہے
پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایمان دار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین (یعنی آنکھوں سے دیکھنا ) حاصل کر لیں گے، اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمٰن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو کہہ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آ چکا۔ وہ اللہ عزیز ہے۔ بڑی بلند جناب والا، بہت عزت والا پورے غلبے والا ہے۔ نہ اس پر کسی کا بس اور نہ کسی کا زور، ہر چیز اس کے سامنے پست و عاجز ہے۔ وہ اپنے اقوال و افعال میں قابل تعریف ہے شرع و فعل میں اور ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثنا خواں ہے۔ جَلَّ َو عَلَا۔ (ابن کثیر)