تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ ۚ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا
جس دن وہ اس سے ملیں گے تو ان کا استقبال سلام سے کیا جائے گا اور ان کے لیے اللہ نے بڑا باعزت اجر تیار کر رکھا ہے
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کا ثمرہ جس دن یہ اس سے ملیں گے۔‘‘ سلام ہو گا جیسے فرمایا (سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبِ رَّحِیْمٍ) قتادہ فرماتے ہیں ایک دوسرے کو سلام کہے گا۔ (تفسیر طبری ۲۰/۲۸۰) اس کی تائید سورہ یونس کی آیت(۱۰) سے ہوتی ہے۔ اور ان کا باہمی سلام یہ ہو گا ’’السلام علیکم‘‘ اور ان کی اخیر بات ہو گی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔ اللہ نے ان کے لیے اجر کریم یعنی جنت مع اس کی تمام نعمتوں کے تیار کر رکھی ہے۔ جن میں سے ہر نعمت کھانا پینا، پہننا اوڑھنا، عورتیں، لذتیں وغیرہ ایسی ہیں کہ آج تو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں آ سکتیں چہ جائیکہ دیکھنے یا سننے میں آئیں۔ (ابن کثیر)