مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
لوگو! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کا رسول اور خاتم النبیین ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
یعنی زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ تو حارثہ کے بیٹے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زید رضی اللہ عنہ کے باپ نہیں ہیں جس پر آپ کو مورد طعن بنایا جا سکے کہ انہوں نے اپنی بہو سے نکاح کیوں کیا؟ بلکہ ایک زید رضی اللہ عنہ ہی کیا آپ تو کسی بھی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ زید رضی اللہ عنہ کو تو آپ نے اپنا منہ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا۔ اور جاہلی دستور کے مطابق انھیں زید بن محمد کہا جاتا تھا۔ حقیقتاً وہ آپ کے صلبی بیٹے نہیں تھے، اسی لیے (اُدْعُوْا لِاٰبَآھِمْ) کے نزول کے بعد انھیں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہی کہا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے، قاسم، طاہر اور طیب ہوئے اور ایک ابراہیم بچہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے بھی ہوا لیکن یہ سب کے سب بچپن میں ہی فوت ہو گئے ان میں سے کوئی بھی بلوغت کو نہیں پہنچا۔ بنا بریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلبی اولاد میں سے بھی کوئی مرد نہیں کہ جس کے آپ باپ ہوں۔ (ابن کثیر، القرآن الحکیم سے ماخوذ) حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں تیس جھوٹے دجال ہوں گے ہر ایک نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ (ترمذی: ۲۲۱۹) حدیث میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ میری مثال نبیوں میں ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک بہت اچھا اور پورا مکان بنایا۔ لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی جہاں کچھ نہ رکھا۔ لوگ اسے چاروں طرف سے دیکھتے بھالتے اور اس کی بناوٹ سے خوش ہوتے لیکن کہتے، کیا اچھا ہوتا اس اینٹ کی جگہ پُر کر لی جاتی پس میں نبیوں میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ (ابن کثیر، احمد: ۵/ ۱۳۶، ترمذی: ۳۶۱۳) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھتا ہے۔ اور یہ کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔