قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ اللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
ان سے کہو کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے تو کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اللہ کے مقابلے میں تو لوگ کوئی حامی ومددگار نہیں پا سکتے۔
یعنی موت و حیات بھی سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دنیا میں عیش و آرام کرنا یا تکلیفیں اُٹھانا بھی۔ اگر تمہارے مقدر میں موت آ چکی ہے تو جنگ سے فرار کے بعد آ ہی جائے گی۔ اس طرح اگر چند دن عیش و آرام تمہاری قسمت میں ہے تو تبھی تمہیں نصیب ہو سکتا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جو ایک مخلص مومن کو بے پناہ جرأت عطا کرتا ہے۔ مگر منافق کو صرف دنیوی مفادات ہی عزیز ہوتے ہیں۔ مگر یہ اس حقیقت سے غافل ہیں کہ انھیں وہی کچھ مل سکتا ہے جو اللہ انھیں دینا چاہتا ہے۔ (تیسیر القرآن)