وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دے اور عملاً نیک ہو۔ یقیناً اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا ہے اور تمام معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔
شریعت مضبوط حلقہ کیسے ہے؟ مضبوط حلقہ کی تعریف اللہ تعالیٰ نے خودہی بیان کردی ہے۔یعنی جوشخص اللہ کے احکام کے سامنے سرتسلیم ختم کردے اورپھراس کے احکام کے مطابق نیک اعمال بھی بجالائے۔گویااس میں ساری شریعت آگئی اس شریعت پرعمل پیرا ہونا ہی ایسے مضبوط حلقے یا کڑے کو تھامنا ہے جو اپنی مضبوطی کی وجہ سے ٹوٹنے والا نہیں۔ چنانچہ جو شخص اسے مضبوطی سے پکڑے رکھے گا۔ اس کوگرپڑنے کاخطرہ ہے اورنہ کہیں چوٹ لگ جانے کا۔پھراسی حلقہ کوتھامے ہوئے وہ بالآخراللہ تک پہنچ جائے گا۔جب تک وہ یہ حلقہ تھامے رہے گا۔شیطان نہ اسے دھوکادے سکے گانہ گمراہ کرسکے گا اور نہ دوسری راہ پرڈال سکے گا۔ (تیسیرالقرآن)