سورة الروم - آیت 48

اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ“ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں، پھر وہ جس طرح چاہتا ہے بادلوں کو آسمان میں پھیلاتا ہے اور انہیں ٹکڑوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل میں سے ٹپکے چلے آتے ہیں۔ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے بارش برساتا ہے تو یکایک وہ خوش ہوجاتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بارش میں اللہ کی قدرتیں اورحکمتیں: اس ایک آیت میں اللہ نے اپنی کتنی نشانیاں بیان فرما دیں ہیں مثلاً ہوا جو ایک کنکر کا بوجھ بھی برداشت نہیں کرسکتی اورکنکرزمین پرآگرتاہے۔مگریہ ہواآبی بخارات کو جن میں کروڑوں ٹن پانی موجودہوتاہے۔اُٹھاکرلے جاتی ہیں۔کبھی چلاکرکبھی ٹھہراکر،کبھی تہ بہ تہ کر کے،کبھی دورتک ۔یعنی ان باربردارہواؤں کارخ طبعی طورپرمتعین نہیں ہوتابلکہ اللہ تعالیٰ جس طرف خودچاہے اسی طرف ہی موڑدیتاہے۔اس لیے جہاں چاہتاہے وہیں بارش ہوتی ہے۔دوسرے علاقے میں نہیں ہوتی،اس میں اللہ کی بہت سی حکمتیں ہیں۔ بارش کے خوشگورانتائج: بارش سے پہلے زمین کایہ حال تھاکہ دھول اُڑتی پھرتی تھی۔درختوں کے پتوں پرگردوغبارپڑاتھا۔بارش ہوتی ہے درخت دُھل جاتے ہیں زمین لہلانے لگ جاتی ہے،گویااسے نئی زندگی مل گئی ہے پھرکئی قسم کے جانداربھی بارش میں پیداہوکربولنے اورچلنے پھرنے لگتے ہیں ایک بہارآجاتی ہے۔جس سے دل مسرورہوجاتے ہیں اورساتھ ہی تمام مخلوق کی روزی کاسامان میسرآنے لگتاہے۔اورانسان جوبرسات سے پیشتر مایوسی کا شکارہورہاتھاپھرسے خوش ہوکرپھولنے اوراترانے لگتا ہے۔ (تیسیرالقرآن)