سورة آل عمران - آیت 50

وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے ہے اور میں اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لیے تم اللہ سے ڈرو اور میری تابعداری کرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی دعوت بھی وہی تھی جو دوسرے تمام انبیاء کی رہی ہے۔ مثلاً (۱) مقتدر اعلیٰ صرف اللہ کی ذات ہے وہی اکیلا عبادت کے لائق ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کے نمائندہ کی حیثیت سے نبی کی اطاعت کی جائے اور ہر نبی کی دعوت یہی رہی ہے۔ (۳) حلال و حرام، جواز اور عد م جواز کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے لہٰذا جو باتیں تم نے خود اپنے اوپر حرام قراردے رکھی ہیں، میں اللہ کے حکم سے انھیں حلال قرار دے کر تمہیں ان پابندیوں سے آزاد کرتا ہوں۔ آپ نے اللہ کے حکم سے ہفتہ کے دن کی پابندیوں میں بہت حد تک کمی کردی۔ مگر یہود کی اصلاح نہ ہوسکی اور وہ حضرت عیسیٰ کی دشمنی میں آگے ہی بڑھتے گئے۔