سورة العنكبوت - آیت 15

فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

نوح اور کشتی والوں کو ہم نے بچا لیا اور اسے دنیا والوں کے لیے نشان عبرت بناکر رکھ دیا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل عالم کے لیے نشانی: جب قوم نوح علیہ السلام پر اللہ کا غضب نازل ہواتواللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے اپنے نبی کو اور ایمان والوں کو جو آپ کے ساتھ آپ کے حکم سے طوفان سے پہلے کشتی میں سوارہوچکے تھے، بچالیا۔ ہم نے سے کشتی کودنیاکے لیے نشانی عبرت بنادیاحضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ’’اول اسلام تک وہ کشتی جودی پہاڑ پر تھی۔‘‘ یا یہ کہ اس کشتی کودیکھ کرپھرپانی کے سفرکے لیے جوکشیتاں لوگوں نے بنائیں،ان کوانہیں دیکھ کراللہ کاوہ بچانایادآجاتا ہے۔ (تفسیرطبری۲۰،۱۸) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰيَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ۔ وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا يَرْكَبُوْنَ﴾ (یٰسٓ: ۴۱۔ ۴۲) ’’ہماری قدرت کی ایک نشانی ان کے لیے یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کوبھری ہوئی کشتی میں بٹھا لیا اور ہم نے ان کے لیے اوربھی اسی جیسی سواریاں بنادیں۔‘‘