سورة آل عمران - آیت 41

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کہنے لگے پروردگار! میرے لیے اس کی کوئی نشانی مقرر کردیجیے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تو تین دن تک اشارے کے سوا لوگوں سے بات نہیں کرسکے گا۔ تو اپنے رب کا ذکر اور تسبیح کثرت کے ساتھ صبح و شام کرتارہ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے زکریا سے کہا کہ لوگوں سے بالکل کلام نہیں کرنا، دن رات میری عبادت کرنی ہے۔ دل کو ذکرِ خدا سے زندگی ملتی ہے اور اللہ کا ذکر اثر کرتا ہے دل ہی دل میں آہ وزاری سے، رب کے خوف سے، ہلکی آواز میں ہر طرح اللہ کا ذکر کرنا چاہیے، صبح و شام کے اذکار انسان کے لیے مفید ہیں۔ بہت ساری مصیبتوں اور اردگرد کے ماحول کی مصیبتوں سے بچالیے جاتے ہیں۔ نفس کی اکتاہٹوں سے بچا لیے جاتے ہیں۔ انسان غفلت میں نہیں رہتا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے ذکر سے ہونٹ ہلاتا ہے‘‘۔ (بخاری: ۷۴۰۵) کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ کے عذاب سے بچا سکے سوائے اللہ کے ذکر کے اللہ كو یہ عمل پسند ہے كہ جب تو فوت ہو تو تیری زبان پر اللہ کا ذکر ہو۔ کثرت سے ذکر کرنے والے ساری بھلائیاں لوٹ کر لے گئے۔