وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَاسْتَوَىٰ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
” جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچ گیا اور اس کی پرورش مکمل ہوگئی تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا۔ ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔“
آپ کی ذات پردیندارانہ ماحول کااثر: بچپن میں آپ علیہ السلام کوخالص دیندارانہ ماحول میسرآگیا۔لہٰذاآپ حضرت یعقوب علیہ السلام اورحضرت یوسف علیہ السلام کی تعلیم سے واقف ہوگئے آپ کے والدین کاگھرانہ ایک دینداراورشریف گھرانہ تھااوربچہ جوعادات وخصائل اس عمرمیں سیکھتاہے وہی تمام زندگی اس میں نمایاں رہتی ہیں۔اس کے بعدآپ شاہی خاندان کے فرد بنے تو مصر میں جدید علوم سے بہرور ہوئے۔ اور اصول جہان بانی اورحکمرانی بھی ازخوداخذکرتے رہے کیونکہ آپ میں خدادادذہانت موجودتھی۔اللہ نے انہیں قوت فیصلہ اورعلم وحکمت بھی عطافرمائی۔