سورة آل عمران - آیت 28

لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، مگر یہ کہ ان کے شر سے بچنے کے لیے ایسا کرے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں اجتماعی اور انفرادی طور پر مومنوں سے خطاب ہے یعنی کوئی مومن کسی کافر کو دوست نہ بنائے اور مومنوں کی جماعت کافروں کی جماعت کو دوست نہ بنائے اور نہ ہی مومنوں کی حکومت کافروں کی حکومت کو اپنا دوست بنائے۔ اس كی وجہ صرف اور صرف یہ ہے كہ کافر کبھی مومن کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا جب بھی اسے موقع ملے گا وہ نقصان ہی پہنچائے گا۔ کافر اللہ کے بھی دشمن ہیں اور اہل ایمان کے بھی دشمن ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے سختی کیساتھ منع فرمایا ہے۔ البتہ حسب ضرورت مصلحت ہو ان سے صلح اور معاہدہ بھی ہوسکتا ہے اور تجارتی لین دین بھی ۔