سورة النمل - آیت 22

فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تھوڑی دیر گزری تھی کہ ہدہُدنے آکرکہا میں ایسی معلومات لایاہوں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں۔ میں سبا کے متعلق قابل یقین معلومات لے کر آیا ہوں۔ (٢٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل سباکے متعلق ہُدہُد کی اطلاع: ہدہدکی غیرخاصری کوابھی تھوڑی دیرہی گزری تھی کہ وہ آگیااوراس نے آکر بتلایا کہ میں اہل سباکے کچھ ایسے یقینی حالات معلوم کرکے آرہاہوں جن کی تاحال آپ کوکچھ خبرنہیں ہے اوروہ یقینی خبریہ ہے۔ کہ سباکاملک ایک زرخیز اور شاداب علاقہ ہے۔یہاں کے لوگ تجارت پیشہ اورآسودہ حال ہیں ان لوگوں کووہاں سب ضروریات زندگی وافرمقدارمیں میسرہیں۔ان لوگوں پرحکمران ایک عورت ہے(ملکہ بلقیس)جوعالیشان تخت پربیٹھ کرحکمرانی کر رہی ہے اس کاتخت سونے کاہے جس میں ہیرے جواہرات جڑے ہوئے ہیں اوراس وقت ایساتخت کسی کے پاس نہیں ہے۔ مذہبی لحاظ سے یہ لوگ مشرک اورآفتاب پرست ہیں اوراپنے اس مذہب پرخوش اورنازاں بھی ہیں سورج پرستی کونیکی اورثواب کاکام سمجھتے ہیں کہا جاتا ہے کہ اس تخت کاطول (اَسّی۸۰) ہاتھ،عرض(۴۰)ہاتھ،اوراونچائی (۳۰)ہاتھ تھی اوراس میں موتی،سرخ یاقوت اور سبز زمرد جڑے ہوئے تھے ۔(واللہ اعلم) چھ عورتیں ہر وقت اس کی خدمت میں کمر بستہ رہتی تھیں اس کا دیوانِ خاص جس میں یہ تخت تھا ایک بہت بڑا، بلند و بالا، کشادہ، پختہ و مضبوط اور صاف ستھرا محل تھا جس کے مشرقی حصے میں ۳۶۰طاق تھے اور اتنے ہی مغربی حصہ میں بھی تھے۔