سورة الشعراء - آیت 223

يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو سنی سنائی باتیں لوگوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔“ (٢٢٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کہانت کی بنیادسراسرجھوٹ پر ہے: یعنی ان کاہن قسم کے لوگوں کے ذرائع معلومات نہایت ناقص قسم کے ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ شیطان ملاء اعلیٰ کی طرف کان لگاتے ہیں اورکوئی ایک آدھ بات سن پائیں تواس میں سوجھوٹ ملاکرکاہنوں کوبتاتے ہیں اوردوسرایہ کہ کاہن شیطان کی طرف کان لگائے رکھتے ہیں پھرجب شیطان کسی کاہن کوکچھ القاکرتاہے تویہ کاہن اس میں سوجھوٹ ملاکرلوگوں کوبتاتے ہیں اب ایک آدھ سچی بات توسچی نکلی۔لیکن لوگوں نے ان کی سوجھوٹی باتیں بھی سچی مان لیں اورتباہ ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس کی بات کی تصدیق کرے، تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے۔ (مسند احمد: ۲/ ۴۲۹)