سورة الشعراء - آیت 87

وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور مجھے اس دن رسوانہ کرنا جب سب لوگ اٹھائے جائیں گے۔“

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا حشر: سیدنا ابراہیم دُعا کرتے ہیں کہ قیامت کے دن مجھے رسوائی سے بچالینا۔ جب کہ تمام اگلی پچھلی مخلوق زندہ ہو کر ایک میدان میں کھڑی ہوگی، چنانچہ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے والد کو دیکھیں گے کہ اس کا منہ ذلت اور گردو غبار سے آلودہ ہو رہا ہے۔ (بخاری: ۳۳۵۰) ایک اور روایت میں ہے اس وقت آپ جناب باری تعالیٰ میں عرض کریں گے کہ پروردگار تیرا مجھ سے قول ہے کہ تو مجھے قیامت کے دن رسوا نہ کرے گا اللہ فرمائے گا، سن لے، جنت تو کافر پر قطعاً حرام ہے۔ (بخاری: ۳۳) ایک اور روایت میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو اس حالت میں دیکھ کر فرمائیں گے کہ دیکھ میں تجھے نہیں کہہ رہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرنا۔ باپ جواب دے گا کہ اچھا اب نہ کروں گا۔ (ابن کثیر) آپ اللہ تعالیٰ کی جناب میں عرض کریں گے کہ پروردگار آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ قیامت کے دن تجھے رسوا نہیں کروں گا۔ اب اس سے بڑھ کر میری کیا ذلت ہوگی کہ میرا باپ ذلیل ہو رہا ہے اور تیری رحمت سے محروم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے کافروں پر جنت حرام کر دی ہے۔ اور پھر سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے کہا جائے گا۔ ذرا اپنے پاؤں تلے تو دیکھو۔ وہ دیکھیں گے تو ایک نجاست سے لِتھڑا ہوا بجو نظر آئے گا۔ (اور والد کا کوئی پتہ نہیں لگے گا) پھر اس بجو کو اس کے پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (بخاری: ۳۳۵۰)