وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا
” اے نبی ہم نے اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے۔ آپ کے لیے آپ کا رب رہنمائی اور مدد کے لیے کافی ہے۔“ (٣١)
یعنی جس طرح اے محمد!( صلی اللہ علیہ وسلم ) تیری قوم میں سے وہ لوگ تیرے دشمن ہیں جنھوں نے قرآن کو چھوڑ دیا، اسی طرح گزشتہ امتوں میں بھی تھا، یعنی ہر نبی کے دشمن وہ لوگ ہوتے تھے جو گناہ گار تھے، وہ لوگوں کو گمراہی کی طرف بلاتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا﴾ (الانعام: ۱۱۲) ’’اور اس طرح ہر نبی کے دشمن ہم نے بہت سے شیطان پیدا کیے تھے۔ کچھ آدمی اور کچھ جن، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکا میں ڈال دیں۔‘‘ یعنی یہ کافر لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، لیکن تیرا رب جس کو ہدایت دے، اس کو ہدایت سے کون روک سکتا ہے اصل ہادی اور مددگار تو تیرا رب ہی ہے۔