وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا
” ظالم انسان اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ (٢٧)
جب کافر آخرت میں مومنوں سے اللہ تعالیٰ کا حسن سلوک دیکھے گا، وہی مومن جنھیں دنیا کی زندگی میں وہ حقیر سمجھ کر ایذائیں پہنچایا کرتا تھا تو حسرت وندامت سے اس کے منہ سے یہ الفاظ نکل جائیں گے کہ کاش! میں نے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا ہوتا تو یہ سخت وقت نہ دیکھنا پڑتا۔ کاش! میں نے کچھ اپنی بصیرت سے کام لیا ہوتا اور محض دوسروں کا آلہ کار بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت نہ کی ہوتی۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے نافرمانوں سے دوستی اور وابستگی نہیں رکھنی چاہیے، اس لیے کہ صحبت صالح سے انسان اچھا اور صحبت طالح سے انسان برا بنتا ہے۔ مثال: ایک آدمی عطر بیچتا ہے جو اس کے پاس بیٹھے گا تو اس کے کپڑوں سے عطر کی خوشبو آئے گی، اور ایک آدمی بھٹی جھونکتا ہے تو جو اس کے پاس بیٹھے گا اس کے کپڑوں سے دھوئیں کی بدبو آئے گی۔