سورة النور - آیت 64

أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اچھی طرح جان لو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔ تم جس روش پربھی ہو اللہ اس کو جانتا ہے جس دن لوگ اس کی طرف پلٹائے جائیں گے وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔“ (٦٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہر ایک اس کے علم میں ہے: یعنی زمین وآسمان کا مالک، عالم الغیب و الشہادۃ، بندوں کے کھلے چھپے اعمال کا جاننے والا اللہ ہی ہے۔ خالق ومالک ہے، وہ جس طرح تصرف کرے، جس طرح جس چیز کا چاہے حکم دے، پس اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی مخالفت نہ کی جائے اور جس سے اس نے منع کر دیا ہے اس کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔ اور مخالفین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ تنبیہ ہے کہ جو حرکات تم کر رہے ہو یہ نہ سمجھو کہ وہ اللہ سے مخفی رہ سکتی ہیں اس کے علم میں سب کچھ ہے اور وہ قیامت والے دن ان کے اعمال کے لحاظ سے جزا وسزا دے گا۔ الحمد للہ سورئہ نور کی تفسیر ختم ہوئی۔