سورة النور - آیت 37

رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جنہیں اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز اور زکوٰۃ کی ادائیگی سے تجارت اور خرید وفروحت غافل نہیں کرتی وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹ اور آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ ( ٣٧)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان ہدایت یافتہ لوگوں کی صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ گھروں کے اندر بھی اللہ کی یاد میں مشغول رہتے ہیں اور گھروں سے باہر بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں رہتے اپنے کام کاج یا کاروبار کرتے وقت بھی اللہ کی یاد ان کے دلوں میں موجود رہتی ہے، جو انھیں اللہ کی نافرمانی والے ہر کام سے باز رکھتی ہے۔ وہ صرف چند روزہ زندگی کے فائدوں کے ہی طلبگار نہیں ہوتے بلکہ ان کی نگاہ آخرت کی ابدی زندگی پر جمی رہتی ہے، اور وہ اللہ کے حضور اپنے اعمال کی جواب دہی سے ڈرتے بھی رہتے ہیں وجہ یہ ہے کہ وہ دن ہی اتنا سخت اور ہولناک ہوگا جس سے ہر شخص کا دل، اور ہر شخص کی آنکھیں بھی بے قرار ہوں گی اور ان ہدایت یافتہ لوگوں کا بھی یہی حال ہوگا کہ کبھی وہ اللہ کی رحمت کی امید لگائے ہوں گے اور کبھی اللہ کے عذاب اور اس کی گرفت سے ڈرنے لگیں گے۔ یہی حال آنکھوں کا ہوگا کبھی وہ دائیں طرف اور کبھی بائیں طرف دیکھیں گی کہ کس جانب سے ان کا نامہ اعمال ان کے حوالہ کیا جاتا ہے۔